Posts

Showing posts from March, 2021

غزل

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔           غزل         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گرویدہ ہو گئے ہو جو حسن و جمال کے مجنوں کے جا نشیں ہو کہ رانجھا ہو حال کے محنت کے بل پہ سرخ رو ہوتا ہے آدمی  سنورے ہیں کیا نصیب بھی سکّہ اچھال کے کیوں جاتے ہو ابھی سے اجالا کہاں ہوا  موجود دائرے میں ہیں ہالے ہلال کے ہم نے لہو سے سینچ کر یہ گلستاں دیا اس کو خدا کے واسطے رکھنا سنبھال کے تاریک شب ہے راہ میں بیٹھے ہیں راہزن چلنا ہے نا گزیر تو چل دیکھ بھال کے بدلے میں تم وفاؤں کے کرتے رہے جفا کتنے غلط جواب ہیں سادہ سوال کے پتھر بدست شہر ہے راہ فرار گم مفلوج ہوکے رہ گئے عنقا خیال کے غافل ہوئے تو آگئے ٹھوکر میں دہر کی خود ذمہ دار لوگ ہیں اس خستہ حال کے تہذیب نو کی ایسی عنایت ہوئی کہ اب "کچھ لوگ رہ گئے ہیں پرانے خیال کے" جب تک کرے نہ بات اثر قلب خلق پر مطلوب اے قمر نہیں کچھ قیل و قال کے قمر شاھدی آسام