دوہے

دھرتی بونی ہوگئی، جی ہو اب کس اور

غم سے ناتا جوڑ لے، سکھ کی ہوگی بھور

 منوا بیاکل جی اٹھے، نینا کرے سنگھار

جب آئے پردیش سے، مورے پیا کے تار

 رستے میں پنگھٹ کے پی، بیٹھے آس لگائےہہائے

ہائےجوبن نردئی، گھونگٹ​ دے سرکائے

ساچی بولوں اے سکھی،جھوٹ نچائے

 جھوٹوں پر تو جگ ہنسے، سچ پہ آئے نہ آنچ

بانی بولو پریت کی، "منٹو" جی کے سنگ

جیسے بولے ہے "قمر"، اب دوہے کے رنگ

Comments

Popular posts from this blog

غزل

Urdu shayari, Urdu poetry